التسميات

الجمعة، 28 فبراير 2025

مولانا عبد الرشید مصباحی صاحب کا شیخ الانبیاء حضرت نوح علیہ السلام کا اسلوب دعوت وتبلیغ پر تبصرہ

کل شام سنی دعوت اسلامی کے مرکزی ادارہ جامعہ غوثیہ نجم العلوم بھنڈی بازار ممبئ جانا ہوا جہاں محب مکرم رفیق محترم مبلغ سنی دعوت اسلامی حضرت علامہ مظہر حسین علیمی صاحب ادام اللہ فیوضہ وبرکاتہ سےایک ملاقات منصوبہ بند تھی۔ جہاں اتفاقیہ " صاحب تصانیف کثیرہ عصر حاضر میں ابھرتے ہوئے قلمکار ، ادیب شہیر حضرت علامہ ابوالفواد توحید احمد علیمی طرابلسی استاذ جامعہ غوثیہ نجم العلوم SDI " سے بھی ملاقات ہوگئی جنھیں دیکھ کر فرحت وانبساط سے دل لبریز ہوگیا کیوں کہ موصوف تحریر و تصنیف وتحقیق وتفتیش سے غیر معمولی شغف رکھتے ہیں اورنادر عنوانات پرتحریری طبع آزمائ کرنا ان کے خواص میں سے ہے جس کی بنیاد پرایسی شخصیت سے ملاقات کا شرف پانااور اپنی ناکارگی کے باوجود حوصلہ افزاء کلمات سے نوازا جانایقیناہم جیسوں کے لئے تو قابل رشک ہے ہی ۔ وقت رخصت میرے دونوں کرم فرماؤں نے جامعہ کے شعبہ جات ، لائبریری ، تعلیمی معیار ، تحریکی سرگرمیوں نیز مستقبل کے عزائم سے روشناس کرایا اور موصوف طرابلسی صاحب کی حالیہ معرض وجود میں آئ مقبول تصنیف " نوح علیہ السّلام کا اسلوب دعوت وتبلیغ " ساتھ ہی " علامہ کمیل اشرف صاحب قبلہ کے خطبات کا مجموعہ بزبان انگریزی" بطور ہدیہ پیش کیا ۔ جس میں سے اول الذکر جو کہ موضوع کے لحاظ سے نہایت ہی نادراور دلکش ہے اور حضرت نوح علیہ السلام کی سیرت طیبہ اور ان کے مبلغانہ ومجاہدانہ کردار کو واضح کرنے والی ہے کاآج سرسری نظر سے مطالعہ کاموقعہ ملا ، اسلوب و انداز ، طرز تحریر ، دلائل و براہین مآخذ ومصادر کا ذکر ، حوالہ جات کا التزام دیکھ کر مصنف کے فنی ذوق و علمی گیرائی کااندازہ ہوتا ہے ۔ خدا کرے زور قلم اور ہو زیادہ کتاب قابل مطالعہ اور علم وفن میں اضافہ کا سبب ہے لہذا آپ بھی حاصل کریں اور اپنی علمی تشنگی بجھانے کا سامان مہیا کریں ۔

الجمعة، 10 يناير 2025

شیخ الانبیاء حضرت نوح علیہ الصلاۃ والسلام کا اسلوب دعوت وتبلیغ پر مولانا صدام علیمی صاحب کا تبصرہ

آج *شیخ الانبیاء حضرت نوح علیہ السلام کا اسلوب دعوت و تبلیغ* نامی کتاب حضرت مولانا توحید احمد طرابلسی صاحب کے ہاتھ سے ہمیں موصول ہوئی۔ یہ تصنیف حضرت مولانا توحید احمد طرابلسی کی تحقیقی کاوش کی ترجمانی کرتی ہے، جو چھ ابواب اور مختلف فصلوں میں حضرت نوح علیہ السلام کی حیات، مقصد بعثت، داعیانہ صفات، قوم کی خصوصیات، اہل خانہ کی بے وفائی، اور اسلوب دعوت پر تفصیلی روشنی ڈالتی ہے۔ یہ کتاب اردو زبان میں اپنی نوعیت کی منفرد تصنیف ہے، جسے علما اور مشائخ نے بھی سراہا ہے۔ مؤلف نے اس کتاب کا انتساب استاد محترم علامہ محمد تفسیر القادری قیامی علیہ الرحمہ کے نام کیا ہے۔ اشرفیہ اسلامک فاؤنڈیشن کی اشاعت کردہ اس کتاب کا مقصد دعوتی اسلوب پر ایک خلا کو پر کرنا ہے۔ یہ مؤلف کی ایک اہم علمی خدمت ہے، جسے اہل علم حلقوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔
مولانا صدام علیمی علیمی پبلک ڈیجیٹل اسکول

الجمعة، 13 ديسمبر 2024

حضرت نوح علیہ السلام کا اسلوب دعوت وتبلیغ پر اکک تبصرہ

حضرت علامہ مولانا ابو الفواد توحید احمد طرابلسی کی تصنیف "شیخ الانبیاء حضرت نوح علیہ السلام کا اسلوب دعوت وتبلیغ" کے کچھ حصوں کو پڑھ کر میں بےحد متاثر ہوا ہوں۔ یہ اپنے موضوع کے لحاظ سے ایک منفرد اور مثال کے طور پر پیش کی جانے والی کتاب ہے۔ مصنف نے اس میں نہ صرف حضرت نوح علیہ السلام کے دعوت و تبلیغ کے اسلوب پر گہری بصیرت کے ساتھ روشنی ڈالی ہے بلکہ اسے جدید دور کے تناظر میں بھی پیش کیا ہے۔ کتاب کے باب سوم نے خاص طور پر میری توجہ اپنی جانب مبذول کروائی، جہاں مصنف نے حضرت نوح علیہ السلام کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو نہایت دلکش انداز میں اجاگر کیا ہے۔ اس باب میں مصنف نے قرآن کی آیات کا حوالہ دے کر ان تمام باتوں کو اس قدر جامع اور گہرائی سے واضح کیا ہے ۔ توکل علی اللہ، صبر، شکر گزاری، ثابت قدمی، نرم گفتاری، اور مؤثر دعوت کے انمول اوصاف کو ایسے دلنشین انداز میں پیش کیا گیا ہے کہ قاری نہ صرف متاثر ہوتا ہے بلکہ ان صفات کو اپنی زندگی کا حصہ بنانے کی ترغیب بھی پاتا ہے۔ یہ کتاب نہ صرف آپ کو دعوتِ دین کے اصول و آداب سکھاتی ہے بلکہ اس راہ میں پیش آنے والی مشکلات کا حکمت و صبر سے سامنا کرنے کا حوصلہ بھی دیتی ہے۔ اگر آپ دین کے پیغام کو عام کرنے کی نیت رکھتے ہیں یا اپنے کردار و عمل میں نکھار لانا چاہتے ہیں تو یہ کتاب یقیناً آپ کے لیے ایک بہترین رہنما ثابت ہوگی۔
حضرت علامہ مولانا ابو الفواد توحید احمد طرابلسی ایک سنجیدہ، محنتی اور زبردست عالم دین ہیں۔ دار العلوم علیمیہ (جمداشاہی بستی) اور کلية الدعوة الإسلامية (طرابلس، لیبیا) جیسی معتبر درسگاہوں سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے اپنی علمی صلاحیتوں کو قلم کے ذریعے دنیا کے سامنے ایک منفرد علمی سرمایہ پیش کیا۔ ان کی یہ تصنیف نہ صرف ان کی گہری علمی بصیرت کا آئینہ دار ہے بلکہ ان کے تحقیقی ذوق اور فکری بلوغت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ میں حضرت کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ یہ قیمتی تحفہ مجھے دیا اور اس کتاب کے ذریعے ہمیں حضرت نوح علیہ السلام کی مبارک زندگی اور ان کی دعوتِ حق کے قیمتی اسباق کو سمجھنے کا موقع فراہم کیا۔ یہ تصنیف ان افراد کے لیے بے حد مفید ہے جو اپنی زندگی میں مثبت تبدیلی لانے کے خواہاں ہیں اور دین کی خدمت کے لیے عملی قدم اٹھانا چاہتے ہیں۔
میں امید کرتا ہوں کہ حضرت اپنی قلمی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرتے رہیں گے اور آئندہ بھی ایسے قیمتی کام پیش کرتے رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور انہیں مزید کامیابیاں عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم محمد اویس رضوی صدیقی نعت اکیڈمی 8 دسمبر 2024

الأحد، 8 ديسمبر 2024

شیخ الانبیاء حضرت نوح علیہ السلام کا اسلوب دعوت وتبلیغ

حضرت علامہ مولانا ابو الفواد توحید احمد طرابلسی کی تصنیف "شیخ الانبیاء حضرت نوح علیہ السلام کا اسلوب دعوت وتبلیغ" کے کچھ حصوں کو پڑھ کر میں بےحد متاثر ہوا ہوں۔ یہ اپنے موضوع کے لحاظ سے ایک منفرد اور مثال کے طور پر پیش کی جانے والی کتاب ہے۔ مصنف نے اس میں نہ صرف حضرت نوح علیہ السلام کے دعوت و تبلیغ کے اسلوب پر گہری بصیرت کے ساتھ روشنی ڈالی ہے بلکہ اسے جدید دور کے تناظر میں بھی پیش کیا ہے۔ کتاب کے باب سوم نے خاص طور پر میری توجہ اپنی جانب مبذول کروائی، جہاں مصنف نے حضرت نوح علیہ السلام کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو نہایت دلکش انداز میں اجاگر کیا ہے۔ اس باب میں مصنف نے قرآن کی آیات کا حوالہ دے کر ان تمام باتوں کو اس قدر جامع اور گہرائی سے واضح کیا ہے ۔ توکل علی اللہ، صبر، شکر گزاری، ثابت قدمی، نرم گفتاری، اور مؤثر دعوت کے انمول اوصاف کو ایسے دلنشین انداز میں پیش کیا گیا ہے کہ قاری نہ صرف متاثر ہوتا ہے بلکہ ان صفات کو اپنی زندگی کا حصہ بنانے کی ترغیب بھی پاتا ہے۔ یہ کتاب نہ صرف آپ کو دعوتِ دین کے اصول و آداب سکھاتی ہے بلکہ اس راہ میں پیش آنے والی مشکلات کا حکمت و صبر سے سامنا کرنے کا حوصلہ بھی دیتی ہے۔ اگر آپ دین کے پیغام کو عام کرنے کی نیت رکھتے ہیں یا اپنے کردار و عمل میں نکھار لانا چاہتے ہیں تو یہ کتاب یقیناً آپ کے لیے ایک بہترین رہنما ثابت ہوگی۔ حضرت علامہ مولانا ابو الفواد توحید احمد طرابلسی ایک سنجیدہ، محنتی اور زبردست عالم دین ہیں۔ دار العلوم علیمیہ (جمداشاہی بستی) اور کلية الدعوة الإسلامية (طرابلس، لیبیا) جیسی معتبر درسگاہوں سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے اپنی علمی صلاحیتوں کو قلم کے ذریعے دنیا کے سامنے ایک منفرد علمی سرمایہ پیش کیا۔ ان کی یہ تصنیف نہ صرف ان کی گہری علمی بصیرت کا آئینہ دار ہے بلکہ ان کے تحقیقی ذوق اور فکری بلوغت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
میں حضرت کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ یہ قیمتی تحفہ مجھے دیا اور اس کتاب کے ذریعے ہمیں حضرت نوح علیہ السلام کی مبارک زندگی اور ان کی دعوتِ حق کے قیمتی اسباق کو سمجھنے کا موقع فراہم کیا۔ یہ تصنیف ان افراد کے لیے بے حد مفید ہے جو اپنی زندگی میں مثبت تبدیلی لانے کے خواہاں ہیں اور دین کی خدمت کے لیے عملی قدم اٹھانا چاہتے ہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ حضرت اپنی قلمی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرتے رہیں گے اور آئندہ بھی ایسے قیمتی کام پیش کرتے رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور انہیں مزید کامیابیاں عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم محمد اویس رضوی صدیقی 8 دسمبر 2024

السبت، 2 مارس 2024

ڈاکٹر زیاد علی صاحب کی رحلت ایک عظیم سانحہ

ڈاکٹر زیاد علی صاحب کی رحلت ایک عظیم سانحہ _ ڈاکٹر زیاد علی صاحب کی رحلت عربی ادب کے لیے ایک عظیم خسارہ ہے، آپ کلیۃ الدعوۃ الاسلامیۃ، ٹریپولی، لیبیا کے شعبہ ادب سے متعلق تھے، اس ہیچمداں کو دو سال اولی اور ثانیہ کلیہ میں آپ سے استفادہ کا موقع میسر آیا، آپ کا طرز تدریس نہایت ہی سہل تھا، جو پڑھاتے اسے سوال وجواب کی شکل میں لکھوا دیتے، پھر فردا فردا سب کی کاپی دیکھتے، اسی کاپی سے حاضری درج کرتے، اگر کوئی طالب علم غیر حاضر ہوجاتا تو اسے اتنی نصیحت کرتے کہ وہ دوبارہ اس نصیحت کو سہنے کی ہمت جٹا نہیں پاتا، ششماہی اور سالانہ امتحان میں جس طالب علم کی غیر حاضری ہوتی، اس کے نمبر کاٹ لیتے اور بکثرت غائب رہنے والے طالب علم کو اپنی کتاب کے امتحان میں بیٹھنے نہیں دیتے۔ غیر مانوس الفاظ سے حتی امکان بچتے اور طلبہ کو بھی اس کی تاکید کرتے کہ ایسے الفاظ استعمال نہ کریں، جس کا معنی جاننے کے لیے لغت دیکھنا پڑے، اگر کوئی طالب علم لکھ دیتا یا درس گاہ میں بول دیتا تو اس سے اس کا معنی پوچھتے اور پھر چند منٹ اس پر نصیحت کرتے۔ فصیح زبان میں درس دیتے، مگر عامیہ مادری زبان ہونے کی وجہ سے چند کلمات ایسے تھے، جو بلا قصد ادا ہوجاتے، طلبہ سے پوچھتے رہتے کہ کوئی استاذ دارجہ میں تو نہیں پڑھا رہا ہے۔ آپ ایک ہی سبق کو کئی کئی دفعہ پڑھاتے تھے، جس کی وجہ سے اکثر باتیں وہیں درس گاہ میں حفظ ہوجاتیں، اگر کوئی درس ختم ہونے کے بعد سبق سے متعلق کوئی سوال کر لیتا تو تقریباً پورا درس دوبارہ دیتے، نتیجتاً جس دن آپ کی کلاس ہوتی، اس دن کلاس روم سے نکلتے نکلتے دوپہر کے تین یا ساڑھے تین بج جاتے، جب کہ چھٹی دو یا ڈھائی بجے ہونا طے ہوتی تھی، پھر خود ساتھ میں کینٹین جاتے اور نگراں کو تاکید کرتے کہ کوئی طالب علم بھوکا نہ رہے۔ امتحان آنے سے قبل خوب تیاری محنت سے تیاری کرواتے، چوں کہ کلیۃ میں یہ طریقہ رائج ہے کہ جو استاذ جس کتاب کو پڑھاتا ہے، وہی اس کتاب کا ششماہی اور سالانہ امتحان بھی لیتا ہے، امتحان کے بعد کاپی طلبہ کو واپس کر دی جاتی ہے، تاکہ وہ اپنی غلطیوں پر مطلع ہوجائیں، جب آپ کاپی جانچ کر واپس کرتے تو طلبہ جن باتوں کو نہیں لکھے ہوتے سرخ قلم سے اسے بھی لکھ دیتے، پھر ہر طالب علم کو فردا فردا بلا کر اسے اس کی کمیوں اور غلطیوں سے آگاہ کرتے، جواب کے سلسلے میں آپ کا موقف واضح تھا کہ کتاب کی وہی عبارت نقل کی جائے جسے آپ ایام تدریس میں پہلے ہی سوال وجواب کی شکل میں لکھوا کر چک کر چکے ہیں۔ الغرض طلبہ کے لیے ایک مشفق باپ کی طرح تھے، ہر وقت ان کے لیے پریشان رہتے، اگر کوئی طالب علم آپ سے اپنی کسی دشواری کو بیان کر دیتا تو آپ جب تک اسے حل نہ کروا دیتے سکون سے نہیں بیٹھتے، آپ کی رحلت کا سن کر دل غمگین ہے، إنا لله وإنا إليه راجعون، اللهم اغفر له وارحمه وأسكنه فسيح جناتك مع الذين أنعمت عليهم من النبيين والصديقين والشهداء والصالحين. مولیٰ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ آپ کی بے حساب مغفرت فرمائے، قبر کی منزل کو آسان فرما کر جنت میں اعلیٰ سے اعلیٰ مقام عطا فرمائے، آمین یا رب العالمین۔ ابو الفواد توحید احمد طرابلسی جمداشاہی، بستی، یوپی 3/مارچ 2024، بروز اتوار

الجمعة، 8 ديسمبر 2023

اتحاد امت اور احادیث نبویہ

::: اتحاد امت اور احادیث نبویہ ::: (جمع الأربعين في اتحاد المسلمين) - ایک تعارف --------- اتحاد واتفاق پر جا بجا قرآن وحدیث میں زور دیا گیا ہے، صحابہ کرام، تابعین عظام اور آئمہ مجتہدین نے بھی اپنے فرمودات میں اس کی اہمیت پر خوب روشنی ڈالی ہے، مگر ہر دور میں کچھ معاملات ایسے درپیش ہوتے رہے ہیں، جن کی بنا پر امت اختلاف کا شکار ہوتی رہی ہے، وہیں کچھ اختلاف علمی بھی ہوئے، جن سے امت کو بے شمار فوائد حاصل ہوئے ہیں اور انھیں نبوی فرمود میں رحمت سے تعبیر کیا گیا ہے۔ اہل اسلام کے آپسی اختلافات کی بنا پر بعض ملکوں میں اسلامی حکومتیں بھی زوال پذیر ہوئیں، خاص کر بر اعظم یورپ میں واقع اسپانیا کے وجود پر ہی سوالیہ نشان لگ گیا۔ حالیا دور میں ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے داخلی اختلافات کے سبب ساری دنیا ہمارے خلاف ظالم کی حمایتی ہوگئی ہے، اس کا جیتا جاگتا ثبوت غزہ ہے، جہاں ہزاروں کم سن بچوں عورتوں اور بے گناہوں کو بے رحمی سے مار دیا گیا اور مسلسل مارا جا رہا ہے، مگر سوائے اہل یمن کے کسی نے اس ظلم کو روکنے کی عملی کوشش نہیں کی، اہل اسلام اسلامی اخوت کو پس پشت رکھ کر صرف اپنے مفاد کی تکمیل کے لیے اپنی ساری تگ ودو صرف کر رہے ہیں۔ اسی پر بس نہیں ہے، بل کہ مصر کی طرف سے اہل غزہ کی سرحد بھی بند کر دی گئی ہے، جب کہ امارات وغیرہ دیگر ممالک نے اسرائیل کو امریکا اور یورپ سے ملنے والے اسلحوں کو اپنے فضائی حدود سے گزرنے کی بحالت مجبوری اجازت دے دی ہے، ہم پر یہ ذلت ورسوائی صرف اور صرف آپسی اتفاق سے دوری کی وجہ سے مسلط کی گئی ہے۔ اسی طرح جب ہم ملکی معاملات کو دیکھتے ہیں تو ہماری آپسی چپقلش عروج پر نظر آتی ہے، نہ ہم دینی اعتبار سے منظم ہیں، نہ مسلکی، نہ مشربی اور نہ ہی سیاسی، اس انتشار کا فائدہ اغیار نے بخوبی اٹھایا اور اس نے ہماری شبیہ برادران وطن کی نگاہوں میں خراب کر دی، جس کی وجہ سے آج نہ ہماری جان، مال عزت وآبرو محفوظ ہے، نہ ہی ہماری مساجد ومدارس ان کے دست تعدی سے دور ہیں، اس طرح خون مسلم نہایت ہی ارزاں ہو کر رہ گیا ہے۔ ایسے ماحول میں نا چیز نے کوشش کی کہ اتحاد پر دلالت کرنے والی چالیس احادیث نبویہ ﷺ کو یک جا کیا جائے اور حالات حاضرہ کو پیش نظر رکھ کر اس پر ایک مبسوط مقدمہ بھی لکھا جائے۔ چنان چہ مختلف مشاغل سے جو وقت بچتا اس میں اس کام کو کرتا رہا اور چند ماہ میں یہ کام پایہ تکمیل تک پہنچ گیا، میں اپنی اس کوشش میں کتنا کامیاب ہوا، اس کا فیصلہ میں قارئین کرام پر چھوڑتا ہوں۔ دیگر کتابوں کی طرح خادم کی یہ کتاب بھی اشرفیہ اسلامک فاؤنڈیشن کی رہین منت ہے، جس کے لیے میں محترم المقام، قابل صد احترام ابو البرکات محمد بشارت علی صدیقی اشرفی کا ممنون ومشکور ہوں، مولی تعالیٰ ان کی صحت وتن درستی اہل خانہ اور کاروبار میں برکتیں نازل فرمائے اور ہم سبھی کو صراط مستقیم پر گامزن رکھے، آمین ثم آمین۔ ابو الفواد توحید احمد طرابلسی نزیل حال- ممبئی، مہاراشٹر 8/دسمبر 2023 بروز جمعہ المبارکہ ترسیل تعارف: بشارت علی صدیقی قادری، اشرفیہ اسلامک فاؤنڈیشن،