السبت، 2 مارس 2024
ڈاکٹر زیاد علی صاحب کی رحلت ایک عظیم سانحہ
ڈاکٹر زیاد علی صاحب کی رحلت ایک عظیم سانحہ
_
ڈاکٹر زیاد علی صاحب کی رحلت عربی ادب کے لیے ایک عظیم خسارہ ہے، آپ کلیۃ الدعوۃ الاسلامیۃ، ٹریپولی، لیبیا کے شعبہ ادب سے متعلق تھے، اس ہیچمداں کو دو سال اولی اور ثانیہ کلیہ میں آپ سے استفادہ کا موقع میسر آیا، آپ کا طرز تدریس نہایت ہی سہل تھا، جو پڑھاتے اسے سوال وجواب کی شکل میں لکھوا دیتے، پھر فردا فردا سب کی کاپی دیکھتے، اسی کاپی سے حاضری درج کرتے، اگر کوئی طالب علم غیر حاضر ہوجاتا تو اسے اتنی نصیحت کرتے کہ وہ دوبارہ اس نصیحت کو سہنے کی ہمت جٹا نہیں پاتا، ششماہی اور سالانہ امتحان میں جس طالب علم کی غیر حاضری ہوتی، اس کے نمبر کاٹ لیتے اور بکثرت غائب رہنے والے طالب علم کو اپنی کتاب کے امتحان میں بیٹھنے نہیں دیتے۔
غیر مانوس الفاظ سے حتی امکان بچتے اور طلبہ کو بھی اس کی تاکید کرتے کہ ایسے الفاظ استعمال نہ کریں، جس کا معنی جاننے کے لیے لغت دیکھنا پڑے، اگر کوئی طالب علم لکھ دیتا یا درس گاہ میں بول دیتا تو اس سے اس کا معنی پوچھتے اور پھر چند منٹ اس پر نصیحت کرتے۔
فصیح زبان میں درس دیتے، مگر عامیہ مادری زبان ہونے کی وجہ سے چند کلمات ایسے تھے، جو بلا قصد ادا ہوجاتے، طلبہ سے پوچھتے رہتے کہ کوئی استاذ دارجہ میں تو نہیں پڑھا رہا ہے۔
آپ ایک ہی سبق کو کئی کئی دفعہ پڑھاتے تھے، جس کی وجہ سے اکثر باتیں وہیں درس گاہ میں حفظ ہوجاتیں، اگر کوئی درس ختم ہونے کے بعد سبق سے متعلق کوئی سوال کر لیتا تو تقریباً پورا درس دوبارہ دیتے، نتیجتاً جس دن آپ کی کلاس ہوتی، اس دن کلاس روم سے نکلتے نکلتے دوپہر کے تین یا ساڑھے تین بج جاتے، جب کہ چھٹی دو یا ڈھائی بجے ہونا طے ہوتی تھی، پھر خود ساتھ میں کینٹین جاتے اور نگراں کو تاکید کرتے کہ کوئی طالب علم بھوکا نہ رہے۔
امتحان آنے سے قبل خوب تیاری محنت سے تیاری کرواتے، چوں کہ کلیۃ میں یہ طریقہ رائج ہے کہ جو استاذ جس کتاب کو پڑھاتا ہے، وہی اس کتاب کا ششماہی اور سالانہ امتحان بھی لیتا ہے، امتحان کے بعد کاپی طلبہ کو واپس کر دی جاتی ہے، تاکہ وہ اپنی غلطیوں پر مطلع ہوجائیں، جب آپ کاپی جانچ کر واپس کرتے تو طلبہ جن باتوں کو نہیں لکھے ہوتے سرخ قلم سے اسے بھی لکھ دیتے، پھر ہر طالب علم کو فردا فردا بلا کر اسے اس کی کمیوں اور غلطیوں سے آگاہ کرتے، جواب کے سلسلے میں آپ کا موقف واضح تھا کہ کتاب کی وہی عبارت نقل کی جائے جسے آپ ایام تدریس میں پہلے ہی سوال وجواب کی شکل میں لکھوا کر چک کر چکے ہیں۔
الغرض طلبہ کے لیے ایک مشفق باپ کی طرح تھے، ہر وقت ان کے لیے پریشان رہتے، اگر کوئی طالب علم آپ سے اپنی کسی دشواری کو بیان کر دیتا تو آپ جب تک اسے حل نہ کروا دیتے سکون سے نہیں بیٹھتے، آپ کی رحلت کا سن کر دل غمگین ہے، إنا لله وإنا إليه راجعون، اللهم اغفر له وارحمه وأسكنه فسيح جناتك مع الذين أنعمت عليهم من النبيين والصديقين والشهداء والصالحين.
مولیٰ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ آپ کی بے حساب مغفرت فرمائے، قبر کی منزل کو آسان فرما کر جنت میں اعلیٰ سے اعلیٰ مقام عطا فرمائے، آمین یا رب العالمین۔
ابو الفواد توحید احمد طرابلسی
جمداشاہی، بستی، یوپی
3/مارچ 2024، بروز اتوار
الاشتراك في:
تعليقات الرسالة (Atom)
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق