التسميات

السبت، 1 يونيو 2019

روزہ اور خون کی چانچ


کاتب: ابو الفؤاد توحید احمد طرابلسی

•••=+=+=+=+=+=+=+=+=+=+=•••

الحمد لله الذي أنزل القرآن، والصلاة والسلام على صاحب الفرقان، وعلى آله وأصحابه العرفان.

أما بعد،

دور جدید میں میڈیکل سائنس نے خوب ترقی کر لی ہے، بیماریوں کی تشخیص کے لیے مختلف طریقے اپنائے جا رہے ہیں،  ان میں سے ایک طریقہ خون کی چانچ بھی ہے۔

شریعت مطہرہ میں خون نکلوانے پر روزہ نہیں ٹوٹتا ہے، صحابی رسول حضرت ابن عباس -رضی الله تعالی عنه- روایت کرتے ہیں:

"أن النبي -صلى الله عليه وسلم- احتجم وهو محرم، واحتجم وهو ‏صائم".

"رسول الله -ﷺ- نے حجامت کروائی اور آپ حالت احرام میں تھے، اور آپ نے پچھنا لگوایا اور آپ حالت روزہ میں تھے"۔

چنان چہ صحابہ کرام -رضی الله تعالی علیھم اجمعین- حالت صیام میں حجامت کروایا کرتے تھے، اور اسے مفسد صوم نہیں مانتے تھے، امام زہری -رحمہ الله تعالی- فرماتے ہیں:

"كان ابن عمر يحتجم، ‏وهو صائم في رمضان وغيره، ثم تركه لأجل الضعف".

"حضرت ابن عمر -رضی الله تعالی عنھما- حجامت کراتے اور وہ رمضان اور غیر رمضان کے روزہ سے ہوتے، پھر آپ نے کمزوری کے سبب سے حجامت کرانا ترک کر دیا"۔

حضرت ام علقمہ فرماتی ہیں:

"كنا ‏نحتجم عند عائشة -رضي الله تعالى عنها-، فلا تنهى".‏

"ہم حضرت عائشہ -رضی الله تعالی عنہا- کے پاس [حالت روزہ میں] حجامت کراتے تھے، وہ منع نہ فرماتیں"۔

حقیقتاً روزہ جسم میں منفذ کے ذریعے کسی چیز کے داخل کرنے پر ٹوٹتا ہے، حضرت ابن عباس اور عکرمہ -رضی الله تعالی عنھم- فرماتے ہیں:

"الصوم مما دخل وليس مما خرج". [صحیح بخاری].

"روزہ داخل ہونے والی چیز سے ٹوٹتا ہے، خروج کرنے والی چیز سے نہیں"۔

یہ بھی پیش نظر رہے کہ یہ حکم اغلب ہے، حکم کل نہیں ہے، بھت سے معاملات ایسے ہیں جن میں خروج کے سبب سے روزہ ٹوٹتا ہے، جیسے ناکح الید ہونا، جان بوجھ کر قیء کرنا وغیرہ۔

المختصر مذہب آئمہ ثلاثہ؛ ابو حنیفہ، مالک، شافعی -رحمھم الله تعالی- میں حجامت سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے، اسی پر جانچ کے لیے خون نکلوانے کا بھی قیاس ہے، یہ جانچ ہر مرض کو محیط ہے۔
______________________
یکم جون/2019، بروز سنیچر
°•°•°•°•°•°•°•°•°•°•°•°•°•°•°•°•°•°•°•

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق