التسميات

الأحد، 2 يونيو 2019

تقریظ جلیل

عزیزم توحید احمد علیمی نے گزشتہ تعلیمی سال 2010 میں دار العلوم علیمیہ جمدا شاہی سے فضیلت کی تکمیل کی ہے، اور اس کے بعد مزید اعلی تعلیم کے لیے لیبیا کی راجدهانی طرابلس میں واقع کلیہ الدعوہ الاسلامیہ میں زیر تعلیم تهے، موصوف بهت مطمئن اور خوش تهے کہ ناگہاں کچه عرب ملکوں کی طرح لیبیا میں بهی بد امنی پیدا کی گئی۔

صہیونی اور صلیبی عناصر نے اپنے مخصوص مفادات کے لیے منصوبہ بند بغاوت کرادی، صدر معمر قذافی نے سختی کے ساتھ سرکوبی کی،  نتیجے میں امریکہ فرانس اور دیگر یورپی ممالک لیبیا پر چڑھ بیٹھے، اور فضائی حملوں کے ذریعے طرابلس اور کچھ دوسرے شہروں کو تہس نہس کردیا، اور وہاں پر موجود لیبین اور بیرونی ملکوں کے لوگوں کو جان بچانا مشکل ہوگیا۔

موصوف انتہائی بے چارگی گھٹن خوف وہراس اور ذہنی کوفت کی حالت میں کئی ہفتوں کی محصور زندگی گزارنے کے بعد قدرت کی کرشمہ سازی سے جان بچا کر ہندوستان واپس آنے میں کامیاب ہوئے، فالحمد لله على ذلك۔

لیبیا کے حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں، مولی تعالیٰ لیبیا کی حفاظت اور وہاں کے مسلمانوں کی نصرت فرمائے۔

۲۰۱۰ اور ۲۰۱۱ کے دار العلوم علیمیہ جمدا شاہی کے جشن فراغت منعقدہ ۵/ مئی میں توحید احمد سلمہ کی دستار بندی ہو رہی ہے، اس موقعے پر یہ اپنا ایک مقالہ "غذائی بحران اور ہندوستان" یادگار علمی تحفے کے طور پر لے کر حاضر ہیں، اردو میں اس موضوع پر جو مواد پیش کیا گیا ہے اس کی طرف عام طور سے بھت کم توجہ دی جاتی ہے، مولانا موصوف اچھے اسلوب نئے مدلل میٹر کی پیش کش کے لیے مبارک باد کے مستحق ہیں۔

مولیٰ تعالی ان کے ذوق علم و قلم کو اور ترقی عطا فرمائے، اور زیادہ سے زیادہ علم وقلم کی خدمت کی توفیق بخشے،  آمین ثم آمین۔

فروغ احمد اعظمی

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق