التسميات

الخميس، 13 يونيو 2019

مگر تقدیر کا لکھا تھا با وفا نکلے

میں چاہتا تھا کہ وہ بے وفا نکلے
مگر تقدیر کا لکھا وہ با وفا نکلے

ہم کوچہ اعداء سے پشیماں نکلے
احباب ہمارے ہی تو اعداء نکلے

جنازہ فاقہ کش کا ہے دھوم سے نکلے
پس جاہ وجلال سے ہم بعد مرگ نکلے

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق