التسميات

السبت، 10 أغسطس 2019

آیت کریمہ {يَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِينَ إِلَى الرَّحْمَنِ وَفْدًا} کے ہمراہ ایک نشست

کاتب.... ابو الفؤاد توحید احمد طرابلسی
•°•°•°•°•°•°•

اللہ تعالی نے اس دنیا کی ابتداء اور انتہا کو مقرر کر رکھا ہے، انتہا کو "قیامت" سے تعبیر کیا جاتا ہے، یہ دن بڑا ہی سخت ہوگا، ہول ناکی کا یہ عالم ہوگا کہ قریبی رشتہ دار ایک دوسرے سے منھ پھیرے ہوں گے، قرآن کریم ارشاد فرماتا ہے:

{فَإِذَا جَاءَتِ الصَّاخَّةُ يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ أَخِيهِ وَأُمِّهِ وَأَبِيهِ وَصَاحِبَتِهِ وَبَنِيهِ لِكُلِّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ}.[عبس]

اس خطرناک ماحول میں کچھ ایسے لوگ بھی ہوں گے جو بھت ہی شادماں ہوں گے، انہیں کسی طرح کا خوف لاحق نہ ہوگا، ان کے اعمال صالحہ ان کے ہم رکاب ہوں گے، ان کے چہرے خوشی سے دمک رہے ہوں گے، قرآن کریم نے ان کی تصویر کشی اس طرح کی ہے:

{وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ مُّسْفِرَةٌ ضَاحِكَةٌ مُّسْتَبْشِرَةٌ}. [عبس:  38، 39].
"کچھ چہرے اس روز روشن ہوں گے، ہنستے ہوئے شاداں"۔

 ان خدا ترس لوگوں کو وفد کی صورت میں جنت کی طرف لے جایا جائے گا، یہ لوگ جانب جنت پیش قدمی کر رہے ہوں گے، مگر اللہ تعالی نے ان کی روانگی کو اپنی جانب آنے سے تعبیر کیا ہے، جس سے بندہ مومن کے دل ودماغ میں فرحت وانبساط کی ایک عجیب سی کیفیت دوڑ جاتی ہے، فرمان الہی ہے: {يَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِينَ إِلَى الرَّحْمَنِ وَفْدًا}.

 مگر اس آیت میں مضاف محذوف ہے، جو لفظ "جنة" ہے، اصل عبارت  "إلى جنة الرحمن" یعنی "رحمن کی جنت کی طرف" ہے۔

سبحان الله، دخول جنت کا خوش نما منظر ہے، جنت کو رحمن ورحیم کی رحمت گھیرے ہوئے ہے، ادھر مومنین کو پیشگی اطلاع دی جا رہی ہے کہ ان کی روانگی کس جانب ہوگی۔

اس روز مومنین کس شان سے داخل جنت ہوں گے اسے حضرت علی -رضی الله تعالی عنہ- نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے:

"لا والله، ما على أرجلهم يحشرون، ولا يحشر الوفد على أرجلهم، ولكن بنوق، لم ير الخلائق مثلها، عليها رحائل من ذهب، فيركبون عليها حتى يضربوا أبواب الجنة". [مسند امام احمد].

"خدا کی قسم، وہ قدموں پر چل کر نہیں آئیں گے، اور نہ ہی وفد اپنے پیروں پر چل کر آئے گا، مگر وہ اونٹی سوار ہوں گے۔

لوگوں نے اس کی طرح کی اونٹی دیکھا نہیں ہوگا، اونٹنیوں پر سنہرے کجاوے ہوں گے، وہ لوگ اس پر سوار ہوں گے، یہاں تک کہ وہ لوگ ابوابِ جنت پر پہونچیں گے"۔

اللہ تعالی کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اے پاک پروردگار، ہم سبھی کو ان بابرکت لوگوں کی معیت عطا فرما، اور ہر طرح کے عذاب سے امان عنایت فرما، (اللَّهُمَّ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ). [بخاری]

عروس البلاد ممبئی، 11 اگست، 2019

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق