التسميات

الجمعة، 5 نوفمبر 2021

نبأ وفاة الشيخ مير محمد طاهر أحد أعمدة التصوف في شبه القارة الهندية

نبأ وفاة الشيخ مير محمد طاهر أحد أعمدة التصوف في شبه القارة الهندية تلقينا ببالغ الحزن والأسى وبقلوب مؤمنة بالله -عز وجل- وراضية بقضائه وقدره نبأ وفاة العالم الجليل، والداعي الكبير، وأحد أعمدة التصوف في شبه قارة الهندية الشيخ مير محمد طاهر ميان، المعروف ب"طاهر ملت"؛ أحد سادات بلجرام، عن عمر يناهز سبعة وسبعين عاما -قَدَّس الله روحه-. كان الشيخ من مواليد ١٩٤٤م، ولد في بيت علم وفضل في مدينة بلجرام الشهيرة، ودرس على علماءها، خاصة تلمذ على يد أبيه، فنهل منه العلوم الدينية، وحفظ القرآن الكريم على يده، ونال به التصوف الإسلامي حتى اشتهر بعلمه الغزير، وأخلاقه الكريم، وحسن الكلام في مسائل الخلاف، فكان خير خلف لخير سلف. ولما توفي أبوه فوضت مشيخته الصوفية إليه، فجلس فيها لإرشاد المريدين والسالكين، ووقايتهم من الزلل والزيغ، فحصل له القبول عند الناس، وجعل طلاب التصوف الإسلامي يرحلون إليه، وينتفعون به حتى وافته المنية في ١٧/أغسطس ٢٠٢١م. لعمرك ما الرزية فقدُ مالٍ ولا شاة تموت ولا بعير ولكن الرزية فقدُ قَرمٍ يموت بموته علمٌ غزير أقاموا بظهرِ الأرضِ فاخضرَّ عُودُها وصاروا ببطنِ الأرضِ فاستوحشََ الظَّهرُ أبو الفؤاد توحيد أحمد الطرابلسي جمدا شاهي، بستي، الهند

الثلاثاء، 2 نوفمبر 2021

اربعین حق طریق پر حضرت مولانا بلال احمد نظامی مندسوری صاحب کا تبصرہ

اربعین حق طریق بلال احمد نظامی مندسوری، رتلام تحریک علمائے مالوہ ________________ اسلام نے سماجی، معاشرتی اور عائلی زندگی کو کام یاب وخوش گوار بنانے کے لیے بہت سے نسخہائے کیمیا عطا فرمائے ہیں، جن کےذریعے زندگی کےتمام لوازامات کو حسن وخوبی کےساتھ پورا کر کےخوش گوار بنایا جاسکتا ہے، اسلام ہی ایک ایسا مذہب ہے، جس نےاہل ایمان کو مکمل ضابطہٕ حیات ونظام حیات عطا فرمایا ہے، غیر اہم وغیر ضروری سمجھی جانے والی باتوں کو بھی خصوصی اہمیت وحقوق دے کر ایک بہترین معاشرے کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ عمومی طور پر لوگ راستوں کے حقوق ولوازمات سے چشم پوشی کر کے اسے غیر اہم وغیر ضروری خانے میں ڈال دیتے ہیں، حالانکہ موجودہ ترقی یافتہ دور میں راستوں کی آرائش وزیبائش نیز اہتمام وانصرام پر خصوصی توجہ کی جا رہی ہے۔ چنان چہ مسلم علاقوں کے تعلق سے یہ عام رجحان پایا جاتا ہے کہ یہ علاقے گندے، صفائی ستھرائی کے نظام سے دور، تنگ راستے اور تنگ گلیوں پر مشتمل ہوتے ہیں، تنگ گلیوں، تنگ راستے، گندگی اور کوڑا کرکٹ وکچرا دیکھ کر دور سے ہی یہ اندازہ لگا لیا جاتا ہے کہ یہ مسلم علاقہ ہے۔ جس طرح مسلمانوں نے دیگر شعبہائے زندگی میں تعلیمات اسلام سے روگردانی کی ہے، اسی طرح صفائی ستھرائی، راستوں کو کشادہ رکھنے، صاف سھترا رکھنے، تکلیف دہ چیز کو ہٹانے والی تعلیمات سے بھی روگردانی کی ہے، ضرورت اس امر کی تھی راستے کے تعلق سے تعلیمات اسلام واحادیث رسول ﷺ کو یک جا کر کے جدید رنگ وآہنگ میں شائع کیا جائے، تاکہ اپنوں کے ساتھ غیر بھی تعلیمات اسلام سے متاثر ہو کر اس کے دامن میں پناہ لے سکیں، اور اپنے اصلاح احوال کی کوشش کرسکیں، اس ضرورت کا احساس کرتے ہوئے نوجوان محقق، وعالم دین، فاضل لیبیا حضرت مولانا ابو الفواد توحید احمد علیمی طرابلسی زید مجدہ نے "اربعین حق طریق" معروف بہ "راستوں کےحقوق اسلامی تعلیمات کی روشنی میں" تحریر فرما کر ایک اہم ضرورت کو پورا فرمایا ہے۔ اشرفیہ اسلامک فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام یہ کتاب طبع ہوئی ہے، 96 صفحات پر مشتمل یہ اربعین موضوع اور عنوان کی مناسبت سے ایک منفرد کتاب ہے، مصنف موصوف نے اس کتاب میں گفتنی کے عنوان سے راستوں کے حقوق، جدید مسائل، ٹرافک کے معاملات، راہ روی کےآداب، گاڑی چلانے کے آداب، عوام کی ذمہ داریاں، حکمراں کی ذمہ داریاں بیان کی ہیں۔بعد ازاں ترتیب وار راستےکے حقوق،احکام،عید اور وعید پر مشتمل چہل حدیث تحریر فرمائی۔ راستےکےحقوق نیز صفائی وستھرائی کےاحکام پر مشتمل یہ بیش بہا خزانہ مصنف موصوف کی محنتوں کا جیتا جاگتا ثبوت ہے، موصوف نے تمام احادیث کی بتقاضائے زمانہ تحقیق وتخریج بھی فرمائی ہے۔ موصوف نہایت سادہ طبیعت کےمالک ہیں، منکسر المزاجی غالب ہے، خوش طبع وخوش اخلاق ہیں، برق رفتاری سے اپنے قلمی سفر کو جاری رکھے ہوئے ہیں، آپ کی نوک قلم سے متعدد رسائل وکتب طبع ہو کر منصہ شہود پر جلوہ گر ہوئےاور آنکھوں کےذریعہ راحت قلب وجگر کاسامان بنے۔ مصنف موصوف اور ناشر بجا طور پر شکریہ اور داد وتحسین کے مستحق ہیں کہ انھوں نے دماغ سوزی وجگر سوزی کر کے اس قدر اہم موضوع پر قلم اٹھایا۔ اس عنوان پر ہندی ودیگر زبانوں میں بھی کام کی اشد ضرورت ہے۔ اس دور میں راستوں کےحقوق،صفائی ستھرائی،پاکیزگی تعلیمات اسلام کی روشنی میں ہمارا موضوع سخن ہوناچاہیے تاکہ امت میں بیداری آئے اور ہمارا حال ہمارےقال وتعلیمات کےمطابق ہوجائے۔ اللہ کریم! مصنف اور ناشر دونوں حضرات کو جزائے خیر عطا فرمائے، آمین! 25/10/2021