الأربعاء، 12 يناير 2022
سیاست حاضرہ اور اویسی صاحب کے نام نعمانی صاحب کانامہ
نام نہاد سیکولر پارٹیاں اویسی کو گٹھ بندھن میں لینے کے لیے تیار نہیں ہیں، انھیں خوف ہے کہ اگر مسلم اکثریتی علاقے والی دس بارہ سیٹ بھی اویسی کو دے دیں گے تو ووٹ متحد ہونے کی بنا پر جیت جائے گا، پھر مسلمانوں کو سیاسی حصے داری دینی ہوگی، اور اگلے الیکشن میں مزید مسلم علاقوں کی سیٹ بھی دینی پڑے گی، اس کے برعکس اویسی کو اگنور کرنے میں انھیں فائدہ دکھ رہا ہے، مسلم دری بچھانے اور ای رکشہ میں ہی خوش ہیں، کچھ لوگ مخالفت کر رہے تو یہ چند لاکھ ووٹر کیا کر لیں گے؟ اگر یہ نام نہاد سیکولر پارٹیا ہار جائیں گی تو کہتے پھریں گی کہ اویسی نے ہرا دیا۔
نعمانی صاحب کہہ رہے ہیں کہ چالیس پچاس سال قبل سیاسی مضبوطی لانی چاہیے تھی، مگر نعمانی صاحب یہ بھول گئے کہ ہر الیکشن مسلمانوں کے لیے زندگی اور موت کے سوال پر لڑا گیا ہے، آج بھی وہی حالات بنے ہوئے ہیں، اب تو حالات نازک تر ہوگئے ہیں، اگر اب بھی نہ جاگے تو آنے والا وقت اور بدتر ہوگا، سیانے کہہ گئے ہیں جب جاگو تبھی سویرا، جو لوگ اپنی قوم کو متحد کرنے، اور ان میں سیاسی حصے داری کا شعور پیدا کرنے کی بجائے اغیار کے جوتے چاٹنے میں خوش ہیں انھیں کسی صورت سمجھایا نہیں جا سکتا، ایسے لوگ کبھی بھی قوم کے لیے سود مند نہیں ہوسکتے ہیں، قومیں وہی ترقی کرتی ہیں جو متحد ہوتی ہیں، جو اپنوں کو جتانے اور اور ان کو آگے بڑھانے کے لیے سعی کرتی ہیں، مگر یہاں تو دوسروں کو جتانے میں اپنی جیت سمجھی جا رہی ہے، ستر سال سے یہی کرتے آرہے ہیں، نتیجہ ہر بار صفر آتا ہے، مگر پھر اسی روش پر لگ جاتے ہیں، ہر بار ظلم کے نئے پہاڑ توڑے جاتے ہیں مگر دل سے سیکولر پارٹیوں کی محبت نکلنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔
الاشتراك في:
تعليقات الرسالة (Atom)
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق