الأربعاء، 27 سبتمبر 2023
موت العالم موت العالم
جو بادہ کش تھے پرانے، وہ اٹھتے جاتے ہيں
کہيں سے آب بقائے دوام لے ساقي!
-----
امیر القلم حضرت مولانا مقبول احمد سالک مصباحی بانی ومہتمم جامعہ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی دہلی (ساکن وپوسٹ لال پور، ضلع مہراج گنج، یوپی) اس دار فانی سے دار جاودانی کی طرف کوچ فرما چکے ہیں، إنا لله وإنا إلیه راجعون.
آپ کی رحلت ملت اسلامیہ کے لیے ایک بہت بڑا خسارہ ہے، خاص کر اہل دہلی کے لیے یہ خبر جان گسل ہے، ابھی چند ماہ قبل علامہ یاسین اختر مصباحی صاحب کے سانحہ ارتحال سے اہل دہلی سنبھل بھی نہیں پائے تھے کہ یہ دوسرا حادثہ رونما ہوگیا، جس پر جتنا بھی افسوس کیا جائے وہ کم ہے۔
اس کم مایہ کی آپ سے ایک ملاقات ہے، 2011 میں جب بیرون ملک تعلیم کے غرض سے جانا تھا، اس وقت استاذ گرامی حضرت مولانا محمد معراج الحق بغدادی صاحب کی معیت میں دہلی حاضر ہوا، تاکہ ویزا کا حصول کیا جاسکے، رہائش کے لیے مٹیا محل گئے، مگر حسن اتفاق وہاں سالک مصباحی صاحب سے ملاقات ہوگئی، جب انھوں نے یہ سنا کہ بغدادی صاحب ہوٹل میں قیام کرنا چاہتے ہیں تو کافی ناراض ہوئے اور اپنے ساتھ جامعہ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی لے گئے۔
اتفاق سے ان دنوں لیبیا کا ایک جہاز لینڈنگ کے وقت کریش ہوگیا تھا، جس میں عام لوگوں کے ساتھ کئی حکومتی عہدے داران اور وزراء بھی مارے گئے تھے، اس لیے ملکی سطح پر چند ایام کے سوگ کا اعلان ہوا تھا، جس کی بنا پر سفارت خانہ بند تھا اور ویزا ملنا دشوار ہو رہا تھا، ادھر علیمیہ میں تدریس جاری تھی، اس لیے بغدادی صاحب مجھے جامعہ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی میں مولانا سالک مصباحی کے زیر نگرانی چھوڑ کر واپس جمدا شاہی تشریف لے گئے۔
دہلی میں رہتے ہوئے جن کاغذات پر مہر یا ترجمے کی ضرورت محسوس ہوئی، اسے سالک صاحب نے خود جا کر کروایا اور اکثر کا صرفہ بھی خود برداشت کیا، جب میں دینے کی کوشش کرتا تو کہتے ابھی طالب علم ہو، جب کمانا تب دینا۔
انہی ایام میں ایک دفعہ بائیک سے سفارت خانہ بھی لے گئے اور مسلسل رابطہ کی کوشش بھی کی، مگر ٹیلیکس نمبر ہوتے ہوئے بھی تقریباً ایک ہفتہ لگ گیا، تب جاکر کہیں یہ نوید آئی کہ آکر ویزہ لگوا لیں، اس وقت بھی آپ نے بائیک سے لے چلنے کی پیشکش کی، مگر میں نے بائیک سے جانے سے منع کردیا، کیونکہ ایک بار آپ کی برق رفتاری اور کم جگہ میں چابک دستی سے نکلنے کی مہارت دیکھ چکا تھا، خیر تب بھی آپ نے اکیلے نہ جانے دیا، محترم طبرانی صاحب کو ساتھ میں روانہ کیا۔
تب سے آپ سے روابط ہیں، گاہے گاہے آپ کی طرف سے یا میری طرف سے سوشل میڈیا پر پوسٹ وغیرہ کا بھی تبادل ہوتا رہتا تھا، ابھی چند ماہ قبل جب میں نے ملیشیا کی ایک یونیورسٹی کے اعلان داخلہ کو فیس بک پر شیئر کیا تو آپ نے فون کیا اور تفصیل جاننا چاہی، آپ کا ارادہ وہاں سے پی ایچ ڈی کرنے کا تھا، مگر وہاں یونیورسٹی میں کوئی رابطہ کا بندہ نہیں ملا، جس کے سبب معاملہ آگے نہیں بڑھ پایا۔
آج جب آپ رخصت ہوگئے ہیں تو آپ کی شفقتیں اور آپ کی نصیحتیں یاد آ رہی ہیں، آپ کی قلمی، لسانی اور تعمیری خدمات کو تاریخ کبھی فراموش نہیں کرپائے گی۔
الله رب العزت آپ کو اپنے حبیب کے صدقے جنت الفردوس میں اعلی سے اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور آپ کے پسماندگان کو صبر جمیل اور اجر جزیل سے نوازے۔ آمین یا رب العالمین۔
ابو الفواد توحید احمد طرابلسی
رے روڈ، ممبئی
27/ستمبر 2023
الاشتراك في:
تعليقات الرسالة (Atom)
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق