التسميات

الأربعاء، 27 سبتمبر 2023

خطبات حضور شیخ الھند قدس سرہ جلد اول

خطبات حضور شیخ الھند قدس سرہ جلد اول --------------------------------- لوگوں کی رشد وہدایت کے لیے اولین ذریعہ تواصل تقریر ہی ہے، جب ہابیل اور قابیل کے شرعی معاملات نے سنگین رخ اختیار کر لیا اور معاملہ قتل کی دھمکی تک جا پہونچا تو ہابیل نے قابیل کو نصیحت کرتے ہوئے کہا تھا: قَالَ إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللَّهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ لَئِنْ بَسَطْتَ إِلَيَّ يَدَكَ لِتَقْتُلَنِي مَا أَنَا بِبَاسِطٍ يَدِيَ إِلَيْكَ لِأَقْتُلَكَ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ تَبُوءَ بِإِثْمِي وَإِثْمِكَ فَتَكُونَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ وَذَلِكَ جَزَاءُ الظَّالِمِينَ۔ انسانی تاریخ میں زمین پر یہ پہلا خطاب تھا، جس میں تقریر کے ذریعے ایک آدمی کی اصلاح کی کوشش کی جا رہی تھی، پھر یہ سلسلہ وقت کے ساتھ وسیع سے وسیع تر ہوتا چلا گیا، جب انسان نے قلم پکڑا تو تقاریر کی تدوین بھی شروع ہوگئی۔ چونکہ ہزاروں سال سے لوگوں سے روابط کا اولین وسیلہ یہی خطاب رہا ہے اور آج بھی اس کی افادیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے، لھذا دیگر زبانوں کی طرح اردو زبان میں بھی مختلف علمائے کرام ومشائخ عظام کے علمی، فنی، اصلاحی اور انقلابی خطابات کے گوہر بے بہا کو یکجا کیا جاتا رہا ہے، جس میں سے کچھ مدونات نے کافی شہرت حاصل کی اور عوام وخواص نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔ زیر نظر کتاب "خطبات حضور شیخ الھند قدس سرہٗ" بھی اسی سلسلۃ الذہب کی ایک حسین کڑی ہے، جو حضرت علامہ پیر سید کمیل اشرف الاشرفی الجیلانی رحمۃاللہ علیہ کے زبان فیض ترجمان سے معاشرے میں پھیلی ہوئی برائیوں کے سد باب کے لیے مختلف مقامات پر ہوا تھا، یہ مجموعہ خطبات مختلف الجہات ہیں، چنانچہ وحدانیت، رسالت ونبوت، گوشہ سیرت، شان اہل بیت، شان اولیاء اللہ، عقائد و معمولات اہل سنت اسلامی تعلیمات اور متفرقات کے تحت لعل و گوہر کا ایک بحر بے کراں ہے، جسے قرآن، حدیث اور اسلاف امت کے اقوال سے سجایا اور سنوارا گیا ہے، وہیں اسے ادبی لبادہ بھی پہنایا گیا ہے، جو صاحب خطاب کے قوت علم وفکر کی بلندی کا عکس جمیل ہے۔
اس مجموعہ خطبات کی ترتیب وتدوین حضرت مولانا مظہر حسین علیمی صاحب اور حضرت مولانا مفتی محمد عرفان علی عارفی نوری صاحب نے کی ہے، جسے فروری 2023 میں اشرفی لطیف فاؤنڈیشن ممبئی نے شائع کیا ہے، کتاب پر نظر ثانی کا کام بڑی باریک بینی سے کیا گیا ہے، جب کہ حوالہ جات کی تخریج نے سونے پہ سہاگا کا مصداق بنا دیا ہے۔ بہت ضروری ہے کہ کتاب کے ٹائٹل اور اوراق کے متعلق بھی چند باتیں عرض کر دی جائے، جہاں مجلد دیدہ زیب ٹائٹل دعوت نظارہ دے رہا ہے، وہیں از اول تا آخر کلر فل اعلی درجے کے صفحات ذوق سلیم کا بھی پتہ دے رہے ہیں، حقیقت میں کتابوں کی طباعت ایسے ہی اعلی ترین معیار پر ہونا چاہیے، جسے پڑھنے پر ہر آدمی بے خود ہوجائے۔ قابل مبارک باد ہیں اشرفی لطیف فاؤنڈیشن ممبئی کے بانیین و متعلقین جنھوں نے اس بلند پایہ کام کو سر انجام دیا، انھوں نے صرف اپنے شیخ کے عرس پر اکتفا نہ کیا، بل کہ ان کی فکر کی ترسیل کے ذریع کو بھی تلاش کیا، بزرگان دین کا اعراس ایک مستحسن عمل ہے، مگر ان کے لسانی اور قلمی سرمایہ کو محفوظ رکھنا، اسے دوسروں تک پہنچانا عروج فکر پر دلالت کرتا ہے۔ یہ سب شاید ممکن نہیں ہو پاتا، اگر محترم المقام جناب حافظ محمد بلال اشرفی صاحب اور آپ کے احباب کی جہد مسلسل کار فرما نہ ہوتی، آپ سبھی حضرات قابل ستائش ہیں۔ مولی تعالیٰ مدونین اور ناشرین کو صحت وتن درستی عطا فرمائے، ان سے مزید علمی کام لے اور ان پر بزرگان دین کا سایہ عاطفت دراز فرمائے، آمین ثم آمین یا رب العالمین۔ کتاب کے حصول کے لیے رابطہ فرمائیں: جناب عبداللہ اشرفی صاحب، ممبئ 9167334439 -{°÷°÷°÷°÷°÷°÷°÷}- ابو الفواد توحید احمد طرابلسی نزیل حال- مصطفی بازار، ممبئی 24/ستمبر 2023ء، بروز اتوار

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق