الجمعة، 8 ديسمبر 2023
اتحاد امت اور احادیث نبویہ
::: اتحاد امت اور احادیث نبویہ :::
(جمع الأربعين في اتحاد المسلمين) - ایک تعارف
---------
اتحاد واتفاق پر جا بجا قرآن وحدیث میں زور دیا گیا ہے، صحابہ کرام، تابعین عظام اور آئمہ مجتہدین نے بھی اپنے فرمودات میں اس کی اہمیت پر خوب روشنی ڈالی ہے، مگر ہر دور میں کچھ معاملات ایسے درپیش ہوتے رہے ہیں، جن کی بنا پر امت اختلاف کا شکار ہوتی رہی ہے، وہیں کچھ اختلاف علمی بھی ہوئے، جن سے امت کو بے شمار فوائد حاصل ہوئے ہیں اور انھیں نبوی فرمود میں رحمت سے تعبیر کیا گیا ہے۔
اہل اسلام کے آپسی اختلافات کی بنا پر بعض ملکوں میں اسلامی حکومتیں بھی زوال پذیر ہوئیں، خاص کر بر اعظم یورپ میں واقع اسپانیا کے وجود پر ہی سوالیہ نشان لگ گیا۔
حالیا دور میں ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے داخلی اختلافات کے سبب ساری دنیا ہمارے خلاف ظالم کی حمایتی ہوگئی ہے، اس کا جیتا جاگتا ثبوت غزہ ہے، جہاں ہزاروں کم سن بچوں عورتوں اور بے گناہوں کو بے رحمی سے مار دیا گیا اور مسلسل مارا جا رہا ہے، مگر سوائے اہل یمن کے کسی نے اس ظلم کو روکنے کی عملی کوشش نہیں کی، اہل اسلام اسلامی اخوت کو پس پشت رکھ کر صرف اپنے مفاد کی تکمیل کے لیے اپنی ساری تگ ودو صرف کر رہے ہیں۔
اسی پر بس نہیں ہے، بل کہ مصر کی طرف سے اہل غزہ کی سرحد بھی بند کر دی گئی ہے، جب کہ امارات وغیرہ دیگر ممالک نے اسرائیل کو امریکا اور یورپ سے ملنے والے اسلحوں کو اپنے فضائی حدود سے گزرنے کی بحالت مجبوری اجازت دے دی ہے، ہم پر یہ ذلت ورسوائی صرف اور صرف آپسی اتفاق سے دوری کی وجہ سے مسلط کی گئی ہے۔
اسی طرح جب ہم ملکی معاملات کو دیکھتے ہیں تو ہماری آپسی چپقلش عروج پر نظر آتی ہے، نہ ہم دینی اعتبار سے منظم ہیں، نہ مسلکی، نہ مشربی اور نہ ہی سیاسی، اس انتشار کا فائدہ اغیار نے بخوبی اٹھایا اور اس نے ہماری شبیہ برادران وطن کی نگاہوں میں خراب کر دی، جس کی وجہ سے آج نہ ہماری جان، مال عزت وآبرو محفوظ ہے، نہ ہی ہماری مساجد ومدارس ان کے دست تعدی سے دور ہیں، اس طرح خون مسلم نہایت ہی ارزاں ہو کر رہ گیا ہے۔
ایسے ماحول میں نا چیز نے کوشش کی کہ اتحاد پر دلالت کرنے والی چالیس احادیث نبویہ ﷺ کو یک جا کیا جائے اور حالات حاضرہ کو پیش نظر رکھ کر اس پر ایک مبسوط مقدمہ بھی لکھا جائے۔
چنان چہ مختلف مشاغل سے جو وقت بچتا اس میں اس کام کو کرتا رہا اور چند ماہ میں یہ کام پایہ تکمیل تک پہنچ گیا، میں اپنی اس کوشش میں کتنا کامیاب ہوا، اس کا فیصلہ میں قارئین کرام پر چھوڑتا ہوں۔
دیگر کتابوں کی طرح خادم کی یہ کتاب بھی اشرفیہ اسلامک فاؤنڈیشن کی رہین منت ہے، جس کے لیے میں محترم المقام، قابل صد احترام ابو البرکات محمد بشارت علی صدیقی اشرفی کا ممنون ومشکور ہوں، مولی تعالیٰ ان کی صحت وتن درستی اہل خانہ اور کاروبار میں برکتیں نازل فرمائے اور ہم سبھی کو صراط مستقیم پر گامزن رکھے، آمین ثم آمین۔
ابو الفواد توحید احمد طرابلسی
نزیل حال- ممبئی، مہاراشٹر
8/دسمبر 2023
بروز جمعہ المبارکہ
ترسیل تعارف:
بشارت علی صدیقی قادری،
اشرفیہ اسلامک فاؤنڈیشن،
الأربعاء، 6 ديسمبر 2023
شیخ الانبیاء حضرت نوح علیہ الصلاۃ والسلام کا اسلوب دعوت وتبلیغ
سالوں کے انتظار کے بعد بالآخر وہ حسین گھڑی آگئی، جب یہ کتاب شیخ الانبیاء حضرت نوح علیہ الصلاۃ والسلام پریس کے حوالے ہو رہی ہے۔
اردو زبان میں شیخ الانبیاء حضرت نوح علیہ الصلاۃ والسلام پر بہت لکھا گیا ہے، مگر عمومی طور پر طوفان نوح اور قوم نوح کے مظالم کو زیر بحث لایا گیا ہے۔
حضرت نوح علیہ الصلوۃ والسلام کی حیات مبارکہ کا مطالعہ کرنے والے اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ انبیاء کرام علیہم السلام میں آپ سب سے زیادہ عمر پانے والے ہیں۔
چنان چہ آپ کی دعوت وتبلیغ کا کام صدیوں پر محیط ہے، مگر صد افسوس کی آپ کے اسلوب دعوت وتبلیغ پر اردو زبان میں مستقل کوئی کتاب معارض وجود میں نہیں آپائی، لھذا اس خلا کو بھی پُر کرنے کی یہ ایک کوشش ہے، امید ہے دیگر اہل قلم اس جانب متوجہ ہونگے۔
اس سال طباعت ہونے والی ناچیز کی یہ دوسری کتاب ہے، اس سے قبل صراط پبلکیشنز سے "کیا دہن نبوت سے نکلے ہر بات وحی الہی ہے؟" نام کتاب شائع ہوچکی ہے۔
حسب معمول اس کتاب کی طباعت بھی اشرفیہ اسلامک فاؤنڈیشن کے بانی عالی جناب ابو البرکات بشارت علی صاحب کے مرہون منت ہے، جس کے لیے میں آپ کا سراپا سپاس ہوں۔
ابو الفواد توحید احمد طرابلسی
نزیل حال- ممبئی
6/دسمبر 2023ء، بروز بدھ
شیخ الانبیاء حضرت نوح علیہ الصلاۃ والسلام کا اسلوب دعوت وتبلیغ
::: شیخ الانبیاء حضرت نوح علیہ السلام کا اسلوب دعوت و تبلیغ - ایک تعارف :::
انبیاءکرام میں حضرت نوح علیہ السلام کی دعوتی زندگی اپنی قوم کے لیے سب سے زیادہ مدت یعنی لگ بھگ ۹۵۰ سال تک رہی۔ قرآن مجید میں جن پانچ انبیاء کرام کو "اولوالعزم" قرار دیا گیا ہے، ان میں آپ کی ذات گرامی بھی ایک ہے، بلکہ اولو العزم انبیاء میں آپ ہی سرفہرست ہیں، اسی طرح قرآن مجید میں ایک مکمل سورت آپ کے نام گرامی سے موسوم ہے اور تقریبا 43 بار آپ کا اسم قرآن مجید میں مختلف مقامات پر بڑے ہی دل چسپ انداز میں آیا ہے۔
شیخ الانبیاء حضرت نوح علیہ السلام کی سیرت اور دعوتی اسلوب پر ہمارے محب گرامی علامہ توحید احمد طرابلسی صاحب* نے ایک جامع کتاب، 60 سے زائد مستند اور قیمتی مصادر و مراجع کی روشنی میں قلم بند فرمائی ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا منفرد اور انوکھا کام ہے۔
کتاب کُل چھہ (6) ابواب پر مشتمل ہے۔ *پہلا باب* حیات نوح علیہ السلام پر مشتمل ہے۔ *دوسرا باب* حضرت نوح علیہ السلام کا مقصد بعثت کی تفاصیل پر لکھا گیا ہے۔ *تیسرا باب* حضرت نوح علیہ السلام کی داعیانہ صفات پر تحریر کیا گیا ہے۔ *چوتھا باب* قوم نوح کی صفات پر قلم بند کیا گیا ہے۔ *پانچواں باب* حضرت نوح علیہ السلام کے اہل خانہ کی بے وفائی کے داستان پر لکھا گیا ہے۔ *چھٹا باب* حضرت نوح علیہ السلام کے اسلوب دعوت و تبلیغ پر ۵ فصلوں میں تقسیم کرتے ہوئے لکھا گیا ہے۔ *پہلی فصل* میں حضرت نوح علیہ السلام کی مزاج شناسی پر ۵ مطالب پیش کیے گئے ہیں۔ *دوسری فصل* حضرت نوح علیہ السلام کو دی گئی بشارتوں پر مبنی ہے۔ *تیسری فصل* میں ترغیبات نوح علیہ السلام بیان کیے گئے ہیں۔ *چوتھی فصل* میں ترھیبات نوح علیہ السلام اور *پانچویں فصل* میں تفکیر نوح علیہ السلام پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔ بقول بعض علما اور مشائخ یہ کتاب مولانا توحید احمد علیمی طرابلسی صاحب قبلہ کی اب تک کہ سب سے اہم اور اپنے موضوع پر اردو میں اولین کتاب ہے۔
کتاب پر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد شفیق الرحمن عزیزی مصباحی صاحب قبلہ (سربراہ اعلی دار العلوم علیمیہ، جمدا شاہی، انڈیا و مفتی اعظم ہالینڈ)، نوجوان ادیب و صحافی علامہ مولانا محسن رضا مصباحی صاحب اور علامہ مولانا اعجاز احمد نظامی جامعی صاحب قبلہ جیسے اکابر اور حساس علماے اہل سنت کی تقاریظ شامل ہیں۔
کتاب کا انتساب مؤلف نے اپنے مربی و استاذ حضرت علامہ مولانا محمد تفسیر القادری قیامی علیہ الرحمہ کے نام کیا ہے۔
میں نے اپنی عادت کے مطابق آخر میں مولانا موصوف کی تفصیلی پروفائل بھی شامل کرنا مناسب سمجھا، جس سے ان کی تعلیمی سرگرمیاں اور تحریری خدمات بھی اجاگر ہو جائیں، اور لوگ ان کی خاموش تحقیقی خدمات کے معترف بھی ہوں اور قدر دان بھی ہوں۔
مؤلف کتاب علامہ توحید احمد طرابلسی صاحب میرے اور میرے ادارے اشرفیہ اسلامک فاؤنڈیشن کے قدیم علمی معاون اور رفیق رہے ہیں۔ مولانا صاحب کے ساتھ مل کر کچھ ایک درجن سے زائد کتابوں پر کام کرنے اور تبادلہ خیال کرنے کا موقع ملا ہے، کچھ کتابیں ہمارے ادارے سے منظر عام پر بھی آچکی ہیں۔ بہت سی ان شاءاللہ تعالی اس سال اور اگلے سال تک سامنے آجائیں گی۔ امید ہے کہ یہ کتاب بھی موصوف کی سابقہ کتابوں کی طرح علمی حلقوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھی جائے گی۔
بشارت علی صدیقی
اشرفیہ اسلامک فاؤنڈیشن،
حیدرآباد دکن
الاشتراك في:
الرسائل (Atom)