التسميات

الخميس، 13 يونيو 2019

مگر تقدیر کا لکھا تھا با وفا نکلے

میں چاہتا تھا کہ وہ بے وفا نکلے
مگر تقدیر کا لکھا وہ با وفا نکلے

ہم کوچہ اعداء سے پشیماں نکلے
احباب ہمارے ہی تو اعداء نکلے

جنازہ فاقہ کش کا ہے دھوم سے نکلے
پس جاہ وجلال سے ہم بعد مرگ نکلے

  • میں چاہتا تھا کہ وہ بے وفا نکلے
  • مگر تقدیر کا لکھا تھا با وفا نکلے

  • ہم کوچہ اعداء سے حیراں نکلے
  • احباب ہمارے ہی تو با جفا نکلے

  • جنازہ فاقہ کش کا ہے دھوم سے نکلے
  • پس جاہ وجلال سے ہم بعد مرگ نکلے

الأحد، 9 يونيو 2019

سب ہوّا ہیں، کوئی صاحب قرآن تھوڑی ہے

اگر مخالف ہیں، رہنے دو، جان تھوڑی ہیں
سب ہوّا ہیں، کوئی صاحب قرآن تھوڑی ہے

لگے گی آگ تو آئیں گے زد پہ یہ بھی
یہاں پر صرف ہمارا کھلیان تھوڑی ہے

ہم جانتے ہیں کہ مفسد بھی کم نہیں عالم
ہماری طرح مضبوط ایمان تھوڑی ہے

سبھی کی زکات شامل ہے ان کے پڑھنے میں
زکات خور ہیں، معطی زکات تھوڑی ہے

جو آج صاحبِ فتنہ ہیں، کل مردہ ہوں گے
کسی کے باپ کا یہ مذہب اسلام تھوڑی ہے​

الأحد، 2 يونيو 2019

تقریظ جلیل

عزیزم توحید احمد علیمی نے گزشتہ تعلیمی سال 2010 میں دار العلوم علیمیہ جمدا شاہی سے فضیلت کی تکمیل کی ہے، اور اس کے بعد مزید اعلی تعلیم کے لیے لیبیا کی راجدهانی طرابلس میں واقع کلیہ الدعوہ الاسلامیہ میں زیر تعلیم تهے، موصوف بهت مطمئن اور خوش تهے کہ ناگہاں کچه عرب ملکوں کی طرح لیبیا میں بهی بد امنی پیدا کی گئی۔

صہیونی اور صلیبی عناصر نے اپنے مخصوص مفادات کے لیے منصوبہ بند بغاوت کرادی، صدر معمر قذافی نے سختی کے ساتھ سرکوبی کی،  نتیجے میں امریکہ فرانس اور دیگر یورپی ممالک لیبیا پر چڑھ بیٹھے، اور فضائی حملوں کے ذریعے طرابلس اور کچھ دوسرے شہروں کو تہس نہس کردیا، اور وہاں پر موجود لیبین اور بیرونی ملکوں کے لوگوں کو جان بچانا مشکل ہوگیا۔

موصوف انتہائی بے چارگی گھٹن خوف وہراس اور ذہنی کوفت کی حالت میں کئی ہفتوں کی محصور زندگی گزارنے کے بعد قدرت کی کرشمہ سازی سے جان بچا کر ہندوستان واپس آنے میں کامیاب ہوئے، فالحمد لله على ذلك۔

لیبیا کے حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں، مولی تعالیٰ لیبیا کی حفاظت اور وہاں کے مسلمانوں کی نصرت فرمائے۔

۲۰۱۰ اور ۲۰۱۱ کے دار العلوم علیمیہ جمدا شاہی کے جشن فراغت منعقدہ ۵/ مئی میں توحید احمد سلمہ کی دستار بندی ہو رہی ہے، اس موقعے پر یہ اپنا ایک مقالہ "غذائی بحران اور ہندوستان" یادگار علمی تحفے کے طور پر لے کر حاضر ہیں، اردو میں اس موضوع پر جو مواد پیش کیا گیا ہے اس کی طرف عام طور سے بھت کم توجہ دی جاتی ہے، مولانا موصوف اچھے اسلوب نئے مدلل میٹر کی پیش کش کے لیے مبارک باد کے مستحق ہیں۔

مولیٰ تعالی ان کے ذوق علم و قلم کو اور ترقی عطا فرمائے، اور زیادہ سے زیادہ علم وقلم کی خدمت کی توفیق بخشے،  آمین ثم آمین۔

فروغ احمد اعظمی
الحمد لله الذي من أرسل القرآن، والصلاة والسلام علی صاحب "قرة عیني في الصلاة"، وعلی آله وأصحاب الأصفیاء.

أما بعد،
رسالہ مولفہ جناب مولانا توحید احمد علیمی صاحب نظر ناقص سے گزرا، ما شاء الله بہت اچھی کاوش ہے، موجودہ دور جو چل رہا ہے اس میں اس طرح کے رسائل کی اشد ضرورت ہے، جس میں آقا کریم -صلی الله علیہ وسلم- کے اخلاق کریمانہ کو اجاگر کیا گیا ہو، مولانا موصوف نے اس کو خوب نبھایا ہے۔ 

الله -عزوجل- مولانا توحید احمد علیمی کے علم میں خوب برکتیں عطا فرمائے، اور اسی طرح دین کا کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔

ابو نعمان المدنی 
11صفر المظفر 1440ھ 
نزیل برطانیہ راچڈیل

تربیت اطفال پر ایک انوکھی پیش کش

بچوں پر شفقت و مروت اور ان سے محبت و الفت یہ ایک اہم عنوان ہے، آج ہر گھر میں معاشرتی نظام بربادی کے دہانہ پر ہے، بچوں میں ایک صالح معاشرہ کے قیام کے لیے ہم کس قدر عملیات اختیار کرسکتے ہیں یہ ہم میں اب مفقود نظر آتا ہے۔

آج کے اس پراگندہ سماج میں بچوں کی تربیت و تہذیب کو مستحکم بنانے کے لیے از حد ضروری ہے کہ ہم قرآن وحدیث کا مطالعہ کریں، اور ان سے ثابت شدہ مامورات پر عمل کرنے کی کوشش کریں، احادیث مبارکہ سے اس بات کو جاننے کی کوشش کریں کہ ہمارے آقا سرور کائنات علیہ الصلاة والسلام نے کس قدر بچوں سے الفت وشفقت کا اظہار کیا ہے، اور ان کی نئی ذہنیت کو کس طرح ایک صالح افکارنظریات کی طرف مبذول کیا ہے۔

آج ہم ابتدا سے ہی بچوں سے لاڈ وپیار کا رویہ پیش کریں تو بچہ ناخلف اور متشدد نہیں ہوگا، آج والدین ابتدا سے ہی کج فہمی اور متشددانہ رویہ اختیار کر کے اپنے بچوں کی ذہنیت خراب کر دیتے ہیں، پھر بعد میں اس کا انجام زیادہ مناسب نہیں ہوتا۔

اس تعلق سے نوجوان عالم دین اور محقق حضرت مولانا توحید احمد علیمی جو كلية الدعوة الإسلامية طرابلس لیبیا سے اعلی تعلیم رکھتے ہیں ایک اچھی پہل کی ہے، انھوں اس عنوان کو احادیث کی روشنی میں اچھے پیرائے اور اعلی سلیقہ سے پیش کیا، اس رسالہ میں ایسے بہت سے انوکھے اور نایاب موتی ہیں جن کو ہم سجا کر خود کو قیمتی بناسکتے ہیں، اور اپنے بچوں کے دلوں میں اپنی محبت والفت کو پیوست کرسکتے ہیں۔

رب تعالی رسالہ کے مرتب کو اس رسالہ کے تصدق سے دنیا وآخرت کی تمام کامیابی نصیب فرمائے، آمین۔

محمد ارشد رضا قمر اخلاقی امجدی 
استاد:جامعہ سعدیہ عربیہ کیرلا

السبت، 1 يونيو 2019

افطاری اور دعائے خیر

کاتب: ابو الفؤاد توحید احمد طرابلسی
<>וווווו<><>ווווו×<>

رمضان کا مقدس مہینہ ہے، مسلمانوں میں عبادت کا جوش وخروش ہے، ہر فرد اعمال خیر میں پیش پیش ہے۔ 

مسافر روزہ داروں کے لیے محلہ کی مسجد میں انتظام وانصرام کیا جا رہا ہے، اور وہاں گھروں کی تیار کردہ اور خریدی ہوئی چیزیں پہونچائی جا رہی ہیں۔

ایسی صورت میں افطاری کرنے والوں کی بھی کچھ اخلاقی ذمہ داریاں بنتی ہیں، انہیں چاہیے کہ جن لوگوں نے افطاری کا اہتمام کیا ہے ان کا شکریہ ادا کریں، اور ان کے لیے دست بدعا رہیں، خاص کر بوقتِ افطار انہیں یاد رکھیں،  اس لیے کہ یہ وقت قبولیت کا ہوتا ہے، حدیث شریف میں ہے:

(( للصَّائمِ عندَ فِطرِهِ لدعوةً ما تردُّ )).
"وقت افطار روزہ دار کی دعا رد نہیں ہوتی ہے"۔

دوسری حدیث شریف میں ہے:

(ثلاثة لا تُرَدُّ دَعْوَتُهُمْ؛
- الإِمَامُ الْعَادِل
- وَالصَّائِمُ حِينَ يُفْطِرُ
- وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ.
يَرْفَعُهَا فَوْقَ الْغَمَامِ، وَتُفَتَّحُ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَيَقُولُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ: "وَعِزَّتِي لأَنْصُرَنَّكِ وَلَوْ بَعْدَ حِينٍ").

"تین افراد کی دعا رد نہیں کی جاتی؛ 
- منصف حکمران
- روزہ دار جب روزہ افطار کرے
- اور مظلوم کی دعا، الله اسے بادلوں کے اوپر اٹھاتا ہے، اور اس کے  لیے آسمان کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں، اور الله -عز وجل- فرماتا ہے: "مجھے اپنی عزت کی قسم، میں تیری ضرور مدد کروں گا، اگرچہ ایک مدت کے بعد"۔

بعد افطار افطاری کرانے والے کے حق میں کون سی دعا کرے؟ اس بابت رسول اکرم -ﷺ- سے کئی دعائیں منقول ہیں، چند یہ ہیں:

• (( أَفْطَرَ عِنْدَكُمُ الصَّائِمُونَ، وَأَكَلَ طَعَامَكُمُ الْأَبْرَارُ، وَصَلَّتْ عَلَيْكُمُ الْمَلاَئِكَةُ )). [سنن أبي داود، 3/ 367،  حدیث نمبر: 3856، وابن ماجه، 1/ 556،  حدیث نمبر: 1747].

امام احمد -رحمه الله تعالی- کی روایت میں ہے:
(( أفطرَ عندَكمُ الصَّائمونَ، وتنزَّلت عليْكمُ الملائِكةُ، وأَكلَ طعامَكمُ الأبرارُ، وغشيتْكمُ الرَّحمةُ )).

• (( اللهُمَّ بَارِكْ لَهُم فيما رَزَقتهْمْ، واغْفِر لهم وارحَمْهُم )). 

• (( اللهُمَّ أَطْعِمْ مَنْ أطْعَمَني، وأَسْقِ مَنْ سْقَاني )).

-•÷•--•÷•--•÷•--•÷•--•÷•--•÷•--•÷•-
یکم جون، 2019، ممبیء
-•÷•--•÷•--•÷•--•÷•-

روزہ اور خون کی چانچ


کاتب: ابو الفؤاد توحید احمد طرابلسی

•••=+=+=+=+=+=+=+=+=+=+=•••

الحمد لله الذي أنزل القرآن، والصلاة والسلام على صاحب الفرقان، وعلى آله وأصحابه العرفان.

أما بعد،

دور جدید میں میڈیکل سائنس نے خوب ترقی کر لی ہے، بیماریوں کی تشخیص کے لیے مختلف طریقے اپنائے جا رہے ہیں،  ان میں سے ایک طریقہ خون کی چانچ بھی ہے۔

شریعت مطہرہ میں خون نکلوانے پر روزہ نہیں ٹوٹتا ہے، صحابی رسول حضرت ابن عباس -رضی الله تعالی عنه- روایت کرتے ہیں:

"أن النبي -صلى الله عليه وسلم- احتجم وهو محرم، واحتجم وهو ‏صائم".

"رسول الله -ﷺ- نے حجامت کروائی اور آپ حالت احرام میں تھے، اور آپ نے پچھنا لگوایا اور آپ حالت روزہ میں تھے"۔

چنان چہ صحابہ کرام -رضی الله تعالی علیھم اجمعین- حالت صیام میں حجامت کروایا کرتے تھے، اور اسے مفسد صوم نہیں مانتے تھے، امام زہری -رحمہ الله تعالی- فرماتے ہیں:

"كان ابن عمر يحتجم، ‏وهو صائم في رمضان وغيره، ثم تركه لأجل الضعف".

"حضرت ابن عمر -رضی الله تعالی عنھما- حجامت کراتے اور وہ رمضان اور غیر رمضان کے روزہ سے ہوتے، پھر آپ نے کمزوری کے سبب سے حجامت کرانا ترک کر دیا"۔

حضرت ام علقمہ فرماتی ہیں:

"كنا ‏نحتجم عند عائشة -رضي الله تعالى عنها-، فلا تنهى".‏

"ہم حضرت عائشہ -رضی الله تعالی عنہا- کے پاس [حالت روزہ میں] حجامت کراتے تھے، وہ منع نہ فرماتیں"۔

حقیقتاً روزہ جسم میں منفذ کے ذریعے کسی چیز کے داخل کرنے پر ٹوٹتا ہے، حضرت ابن عباس اور عکرمہ -رضی الله تعالی عنھم- فرماتے ہیں:

"الصوم مما دخل وليس مما خرج". [صحیح بخاری].

"روزہ داخل ہونے والی چیز سے ٹوٹتا ہے، خروج کرنے والی چیز سے نہیں"۔

یہ بھی پیش نظر رہے کہ یہ حکم اغلب ہے، حکم کل نہیں ہے، بھت سے معاملات ایسے ہیں جن میں خروج کے سبب سے روزہ ٹوٹتا ہے، جیسے ناکح الید ہونا، جان بوجھ کر قیء کرنا وغیرہ۔

المختصر مذہب آئمہ ثلاثہ؛ ابو حنیفہ، مالک، شافعی -رحمھم الله تعالی- میں حجامت سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے، اسی پر جانچ کے لیے خون نکلوانے کا بھی قیاس ہے، یہ جانچ ہر مرض کو محیط ہے۔
______________________
یکم جون/2019، بروز سنیچر
°•°•°•°•°•°•°•°•°•°•°•°•°•°•°•°•°•°•°•