کاتب: ابو الفؤاد توحید احمد طرابلسی
<>וווווו<><>ווווו×<>
رمضان کا مقدس مہینہ ہے، مسلمانوں میں عبادت کا جوش وخروش ہے، ہر فرد اعمال خیر میں پیش پیش ہے۔
مسافر روزہ داروں کے لیے محلہ کی مسجد میں انتظام وانصرام کیا جا رہا ہے، اور وہاں گھروں کی تیار کردہ اور خریدی ہوئی چیزیں پہونچائی جا رہی ہیں۔
ایسی صورت میں افطاری کرنے والوں کی بھی کچھ اخلاقی ذمہ داریاں بنتی ہیں، انہیں چاہیے کہ جن لوگوں نے افطاری کا اہتمام کیا ہے ان کا شکریہ ادا کریں، اور ان کے لیے دست بدعا رہیں، خاص کر بوقتِ افطار انہیں یاد رکھیں، اس لیے کہ یہ وقت قبولیت کا ہوتا ہے، حدیث شریف میں ہے:
(( للصَّائمِ عندَ فِطرِهِ لدعوةً ما تردُّ )).
"وقت افطار روزہ دار کی دعا رد نہیں ہوتی ہے"۔
دوسری حدیث شریف میں ہے:
(ثلاثة لا تُرَدُّ دَعْوَتُهُمْ؛
- الإِمَامُ الْعَادِل
- وَالصَّائِمُ حِينَ يُفْطِرُ
- وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ.
يَرْفَعُهَا فَوْقَ الْغَمَامِ، وَتُفَتَّحُ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَيَقُولُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ: "وَعِزَّتِي لأَنْصُرَنَّكِ وَلَوْ بَعْدَ حِينٍ").
"تین افراد کی دعا رد نہیں کی جاتی؛
- منصف حکمران
- روزہ دار جب روزہ افطار کرے
- اور مظلوم کی دعا، الله اسے بادلوں کے اوپر اٹھاتا ہے، اور اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں، اور الله -عز وجل- فرماتا ہے: "مجھے اپنی عزت کی قسم، میں تیری ضرور مدد کروں گا، اگرچہ ایک مدت کے بعد"۔
بعد افطار افطاری کرانے والے کے حق میں کون سی دعا کرے؟ اس بابت رسول اکرم -ﷺ- سے کئی دعائیں منقول ہیں، چند یہ ہیں:
• (( أَفْطَرَ عِنْدَكُمُ الصَّائِمُونَ، وَأَكَلَ طَعَامَكُمُ الْأَبْرَارُ، وَصَلَّتْ عَلَيْكُمُ الْمَلاَئِكَةُ )). [سنن أبي داود، 3/ 367، حدیث نمبر: 3856، وابن ماجه، 1/ 556، حدیث نمبر: 1747].
امام احمد -رحمه الله تعالی- کی روایت میں ہے:
(( أفطرَ عندَكمُ الصَّائمونَ، وتنزَّلت عليْكمُ الملائِكةُ، وأَكلَ طعامَكمُ الأبرارُ، وغشيتْكمُ الرَّحمةُ )).
• (( اللهُمَّ بَارِكْ لَهُم فيما رَزَقتهْمْ، واغْفِر لهم وارحَمْهُم )).
• (( اللهُمَّ أَطْعِمْ مَنْ أطْعَمَني، وأَسْقِ مَنْ سْقَاني )).
-•÷•--•÷•--•÷•--•÷•--•÷•--•÷•--•÷•-
یکم جون، 2019، ممبیء
-•÷•--•÷•--•÷•--•÷•-